محققین نے لبلبے کے ایسے مخصوص خلیوں کی تخلیق کا طریقہ پتہ کرلیا ہے۔ یہ خلیے گلوکوز کی سطح کی مطابقت میں اِنسولین کی پیداوار کو بڑھا سکتے ہیںجب کہ ان خلیوں کو روشنی کے ذریعے ”جنبش“ دی جائے۔ یہ تحقیقی جائزہ جریدہ ’اے سی ایس سنتھیٹک بائیولوجی‘ میں شائع ہوا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ گلوکوز لیول کو فارماکولوجیکل طریقہ استعمال کئے بغیر ذیابیطس کے ’ماوس ماڈل‘ میں کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔


ریسرچرس نے پایا کہ شوگر سے متاثرہ چوہوں کی جلد کے نیچے لبلبے سے متعلق تخلیق کردہ مخصوص خلیے لگا دینے کے نتیجے میں گلوکوز کو برداشت کرنے اور اسے باقاعدہ بنانے میں بہتری آئی، ہائپرگلی سیمیا میں کمی ہوئی، اور پلازما انسولین کی برتر سطحیں پیدا ہونے لگیں، جب کہ ان خلیوں کو نیلی روشنی کے زیراثر لایا گیا۔ 


امریکہ میں ٹفٹس یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر اور اس تحقیقی جائزہ کے مصنف ایمانیول ٹی زناکاکیز نے کہا: ”یہ پیچھے کی طرف جھکاو والی مشابہت ہے، لیکن ہم درحقیقت روشنی کو ایک بائیولوجیکل سوئچ کو ’آن اور آف‘ کرنے استعمال کررہے ہیں۔ اس طرح، ہم ذیابیطسی تناظر میں گلوکوز کی مناسب سطحوں کو فارماکولوجیکل طریقہ استعمال کئے بغیر بہتر کنٹرول کرنے اور برقرار رکھنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ یہ خلیے انسولین کی پیداوار کا فطری کام کرتے ہیں اور ان میں موجود ریگولیٹری سرکٹس بھی اسی طرح کام کرتے ہیں۔“


بلو لائٹ بس سادہ انداز میں ’نارمل سے بوسٹ موڈ‘ کی تبدیلی لاتی ہے۔ اس طرح کے طریقے جو خلیوں کا کام درست کرنے کیلئے مخصوص پروٹینس سے استفادہ کرتے ہیں، ان کو کئی بائیولوجیکل سسٹمس میں کھوجا جارہا ہے اور نئی طرز کے علاجوں کے فروغ کے ضمن میں جاری کوششوں میں تیزی پیدا ہوئی ہے۔ زناکاکیز لیاب، ٹفٹس یونیورسٹی میں گرائجویٹ اسٹوڈنٹ اور اس جائزہ کے پہلے مصنف فان زانگ نے کہا کہ ٹریٹمنٹ کو کنٹرول کرنے کیلئے روشنی کو استعمال کرنے کے کئی فائدے ہیں۔

۔۔۔

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: