پیار یا عشق اندھا ہوتا ہے۔ یہ محاورہ بہت سنا ہے۔ حالیہ دنوں گجرات کے شہر سورت میں اس کا عملی نمونہ دیکھنے کو ملا جس کا ملک بھر میں چرچا ہوا۔ ہوا یوں کہ ایک لڑکے اور لڑکی کی شادی طے ہوئی۔ شادی کیلئے کچھ عرصہ باقی رہ گیا تھا کہ ہونے والے دلہے کا باپ اور اپنی ہونے والی بہو کی ماں کے ساتھ فرار ہوگیا۔ ہے نا بڑا عجیب واقعہ؟ میں نے تو کم از کم اس طرح کے پیار اور عاشقوں کے رسواکن اقدام کے بارے میں پہلی بار سنا ہے۔

 

اس کا فوری نتیجہ یہ ہوا کہ مجوزہ شادی منسوخ کردی گئی۔ متعلقہ خاندانوں نے بتایا کہ مرد اور عورت دونوں کو آخری وقت جب دیکھا گیا وہ یکساں وقت ہے۔ تب سے دونوں لاپتہ ہیں۔ بعض لوگوں نے یہ انکشاف کیا کہ مرد اور عورت نوجوانی میں عاشق و معشوقہ رہے اور ڈیٹنگ کیا کرتے تھے۔ یعنی پیار کے مستانوں کی شادی نہیں ہوسکی۔ اب لڑکے کی ماں اور لڑکی کے باپ کیلئے کس طرح الجھن اور سبکی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے کہ جس کے ساتھ وہ برسوں سے ازدواجی زندگی گزارتے آرہے تھے ان کو حقیقی پیار کسی اور فرد سے ہے۔

 

پیار و محبت اور عشق کوئی گناہ نہیں مگر جب یہ حدود سے تجاوز کرے تو قابل گرفت ہے۔ میرے خیال میں مفرور جوڑی کو حقیقت میں ایک دوسرے سے اتنا ہی عشق ہے کہ آج وہ اس طرح کا خراب اقدام کرنے پر مجبور ہوئے تو جوانی میں ہی انھیں ایک دوسرے کیلئے ڈٹ جانا چاہئے تھا۔ انھوں نے اپنے عشق کے برخلاف شادیاں کیوں کئے؟ انھیں اپنے منتخبہ لائف پارٹنر کو اس طرح پریشان کرنے کا کوئی حق نہیں۔ لڑکے کی ماں اور لڑکی کا باپ خیر سے پکی عمر والے ہیں۔ ان کی اولاد کے ذہنوں پر کیا اثر ہوگا کہ جن کی چند دن میں شادی مقرر کی گئی تھی۔

 

مفرور جوڑی نے سراسر غیراخلاقی اور معیوب حرکت کی ہے۔ اب پتہ نہیں اس کی تلافی کس طرح ہوسکتی ہے؟ جو نقصان ہونا تھا، ہوچکا۔ بہرحال دونوں نے مل کر سماج اور بالخصوص نوجوان نسل کیلئے خراب نظیر پیش کی ہے۔ پیار و محبت اور عشق کوئی گناہ نہیں۔ انسانوں میں خالق نے ایک دوسرے کیلئے انسیت و محبت کا جذبہ پیدا کیا ہے۔ یہ جذبہ گناہ سے پاک رہے تو بہت پاک جذبہ ہے۔ اس لئے سورت میں شادی شدہ مرد کا شادی شدہ عورت کے ساتھ بھاگ جانا کسی بھی سماج میں قابل قبول نہیں ہوسکتا۔
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: