نریندر مودی نے وزیراعظم کی حیثیت سے چند کام بڑی دیانت داری سے کئے ہیں۔ 2014 سے وعدہ خلافی کا ریکارڈ توڑا ہے۔ وزیراعظم جیسے عہدہ پر فائز رہتے ہوئے جھوٹ بولنے میں ہندوستان کی تاریخ میں ان کا کوئی ثانی نہیں رہا۔ بیرون ملک سفر ان کی پسندیدہ مصروفیت رہی ہے۔ یہ تینوں کاموں سے عوام یا قوم کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ صرف اور صرف نقصان ہوتا رہا ہے۔ ایک اور خاص کام ہے جو وزیراعظم مودی بلاناغہ کرتے ہیں۔ الیکشن چاہے لوک سبھا کا ہو یا کوئی چھوٹی بڑی ریاست حتی کہ مرکزی علاقہ کا ، وزیراعظم اپنے کابینی رفقاءکے ساتھ انتخابی مہم میں مشغول ہوجاتے ہیں۔

 

وزیراعظم کی حیثیت سے مودی مذکورہ کاموں کے علاوہ بیرونی مہمان شخصیتوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں، ان کے ساتھ روایتی پریس کانفرنس کرتے ہیں جبکہ ملک کے پریس کو آج تک انھوں نے باقاعدہ کانفرنس میں مخاطب نہیں کیا ہے۔ ان کے علاوہ وزیراعظم کیا کام کرتے ہیں، کبھی عوام کے سامنے نہیں آیا۔ ہاں، جب کبھی کہیں کوئی پراجکٹ وغیرہ کا افتتاح ہوتا ہے یا تکمیل ہوتی ہے تو رسمی تقریب سے خطاب کو بھی وہ سیاسی مقصد کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

 

میں نے اس پورے عرصے میں نوٹ کیا کہ وزیراعظم مودی سے لے کر تمام اہم وزراءجو سرکاری منصب پر فائز ہیں اور وہ صرف اپنی پارٹی کے نمائندہ لیڈر نہیں ہوتے، وہ لوگ الیکشن کے دور میں اپنی بی جے پی پارٹی کے کھنڈوے گلے میں ڈال کر گھومتے ہیں اور وزیراعظم سینے پر بی جے پی کا انتخابی نشان ”کنول“ لگا لیتے ہیں۔ مائیک اسٹانڈ پر بھی بڑی سائز میں بی جے پی کا انتخابی نشان لگا ہوتا ہے۔ یہ مجھے دستور کے مغائر معلوم ہوتا ہے۔ تعجب ہے، کسی پارٹی نے اس مسئلے کو کبھی نہیں اٹھایا ہے۔ یہ کیسے درست ہوسکتا ہے کہ 130 کروڑ آبادی کے وزیراعظم کسی مخصوص پارٹی کیلئے اس کے انتخابی نشان کو سینے پر لگائے مہم چلائیں؟

 

ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں تو ریاستی مسائل پر بات ہونا چاہئے۔ متعلقہ ریاستی قائدین کو انتخابی مہم میں سرگرمی سے حصہ لینا چاہئے۔ ابھی مودی حکومت سے قبل ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور تک ہم دیکھتے ہیں کہ اسٹیٹ الیکشن میں وزیراعظم یا مرکزی قائدین ایک دو مرتبہ خصوصی مہمان مقرر کے طور پر اسٹیٹ الیکشن کی مہم میں حصہ لیتے ہیں۔ سرکاری منصب پر فائز ڈاکٹر سنگھ جیسی شخصیتوں نے کبھی وزیراعظم کی حیثیت سے کانگریس کے انتخابی جلسہ سے خطاب میں پارٹی کا انتخابی نشان ”ہاتھ“ اپنے سینے پر نہیں لگایا، اور نہ وزیراعظم رہتے ہوئے پارٹی کا کھنڈوا گلے میں ڈال کر انتخابی تقریر کی ہے۔

 

اپوزیشن کو اس بات کا نوٹ لینا چاہئے۔ ابھی پارلیمنٹ سیشن جاری ہے۔ یہ مسئلہ پارلیمان میں اٹھانا چاہئے کہ وزیراعظم، وزیر داخلہ اور دیگر وزراءکس طرح سرکاری منصب پر فائز رہتے ہوئے اپنی پارٹی کے ورکرز کی طرح کام کرسکتے ہیں؟ وزیراعظم جیسے مودی کیلئے جنرل الیکشن ہو یا چیف منسٹر کی حیثیت سے کجریوال کیلئے موجودہ دہلی الیکشن ہو، وہ چناو ایوان کو تحلیل کئے جانے کے بعد منعقد ہوتے ہیں۔ پھر بھی تب کچھ گنجائش نکلتی ہے کہ اپنی پارٹی کے مخصوص نشانات کو استعمال کرتے ہوئے انتخابی مہم چلائیں۔ تاہم، دہلی الیکشن میں وزیراعظم مودی جو دہلی سمیت سارے ملک کیلئے وزارت عظمیٰ پر فائز شخص ہیں، بی جے پی کے مخصوص نشانات استعمال کرتے ہوئے کیونکر انتخابی مہم چلا سکتے ہیں؟
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: