ملک کی سب سے نئی ریاست تلنگانہ میں برسر اقتدار تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی صفوں میں پہلی مرتبہ اختلافات یا داخلی خلفشار کے
آثار پیدا ہونے لگے ہیں۔ ڈسمبر 2018 میں اسمبلی انتخابات میں شاندار کامیابی کے بعد کے سی آر نے اپنے فرزند کے ٹی آر اور
بھانجے ہریش راو کو کابینہ میں شامل نہیں کیا تھا ۔ اب کے ٹی آر کو کابینہ میں شامل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں ساتھ ہی یہ بھی کہا
جارہا ہے کہ اےٹالہ راجندر کو جو ریاست کے وزیر صحت ہیں کابینہ سے باہر کردیا جائیگا ۔ اس پر ایٹالہ راجندر اور ان کے
حامیوں میں بے چینی بھی پیدا ہوگئی ہے ۔ کئی گوشوں سے نت نئے تبصرے بھی کئے جارہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی
اس صورتحال سے بھی سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اسی لئے یہ بیان جاری کیا گیا کہ ٹی آر ایس کی صفوں
مےں خلفشار پیدا ہوگیا ہے


گذشتہ چھ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب ٹی آر ایس کی صفوں میں اختلافات کی خبریں آ رہی ہیں ۔ یہ خبریں بھی ایسے وقت میں آ
رہی ہیں جب بی جے پی ریاست میں اپنے قدم جمانے زور آزمائی میں مصروف ہے ۔ مختلف جماعتوں کے ناراض یا نظر انداز
کردئے گئے موجودہ اور سابقہ قائدین کو اپنی صفوں میں شامل کر رہی ہے ۔ جو قائدین پس و پیش کا شکار ہیں مختلف طریقوں سے
انہیں رجھانے کی کوششیں ہو رہی ہیں ۔ یہ دعوے بھی شدت اختیار کرتے جارہے ہیں کہ آئندہ انتخابات کے بعد ریاست میں بی جے
پی کا اقتدار ہوگا ۔ اس طرح جو قائدین اپنی جماعتوں میں اہمیت سے محروم ہوگئے ہیں انہےں بی جے پی کی صفوں میں لانے کی
حکمت عملی پر کام کیا جارہا ہے ۔ اےٹالہ راجندر کی کابینہ سے علیحدگی اور داخلی اختلافات کی خبریں بھی اسی کا حصہ ہوسکتی
ہےں۔


ٹی آر ایس کے حلقوں میں یہ تاثر مستحکم ہوتا جا رہا ہے کہ کے ٹی راما راو کو ریاستی کابینہ میں شامل کیا جائیگا اور کے سی آر
کی دختر کویتا کو پارٹی کی ورکنگ صدر کی ذمہ داری دی جائے گی ۔ اس رد و بدل کے موقع پر ایٹالہ راجندر کو ان کے قلمدان
سے محروم کردیا جائیگا ۔ انہیں دوسری معیاد میں پہلے ہی فینانس کے قلمدان سے محروم کردیا گیا تھا اور اب کابینہ سے باہر بھی
کردیا جائیگا ۔ بی جے پی اسی تاثر کو مزید تقویت اور استحکام دیتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ ابھی
تو اس سلسلہ مےںصرف قیاس آرائیاں چل رہی ہےں۔ سیاسی گلیاروں میں چہ میگوئیاں بھی ہو رہی ہےں تاہم یہ اونٹ کس کروٹ
بیٹھے گا یہ ابھی سے کہنا قبل از وقت ہوگا ۔ جب کابینہ مےں رد و بدل اور توسیع ہوگی تب حقیقی صورتحال واضح ہوگی ۔

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి:

trs