بہار میں نتیش کمار کو داخلی حلقوں سے بھی چیلنج کا سامنا ہورہا ہے۔ برسراقتدار جنتا دل (یو) کے نائب صدر اور پارٹی کے انتخابی حکمت ساز و تجزیہ نگار پرشانت کشور نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر شروع سے مخالف رخ اپنایا اور اس کا کھلے طور پر اظہار کردیا۔ وہ 2018 سے نائب صدر جنتا دل یو تھے اور چہارشنبہ کو انھیں پارٹی سے خارج کردیا گیا۔ چیف منسٹر کے ایک اور قریبی مددگار پون ورما کو بھی پارٹی سے خارج کیا گیا ہے۔ انھوں نے ایک کھلا خط تحریر کرتے ہوئے نتیش کمار کو متزلزل کیا تھا جس میں بی جے پی پر تنقید کے حوالے دیئے گئے۔

 

بہار کو 2020 میں ہی ریاستی اسمبلی چناو کا سامنا ہے اور اس سال چیف منسٹر نتیش کمار کی پارٹی میں بغاوت اور ناراضگی ابھر رہی ہے جو ان کیلئے خطرہ کی گھنٹی ہے۔ لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی کو چھوڑ کر جب سے جے ڈی یو نے بی جے پی کا ساتھ حاصل کیا ہے، ان کے فیصلے سکیولرازم کی مطابقت میں ہمیشہ نہیں ہورہے ہیں۔ نتیش کمار اقلیتوں اور سکیولرازم پر ایقان رکھنے والوں کو مطمئن کرنے کبھی کچھ بیان دیتے ہیں، پھر چند روز میں ان کے بیانات یا اقدامات برعکس ہوتے ہیں۔ سی اے اے پر جب ان کی پارٹی کے داخلی حلقوں میں مخالفت ہوئی تب انھیں اس مسئلہ کو سمجھ جانا چاہئے تھا لیکن انھوں نے نظرانداز کیا۔

 

چیف منسٹر نتیش کمار نے کہا کہ بہار میں این آر سی لاگو نہیں کریں گے بلکہ مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کو مشورہ دیا کہ اسے ملک گیر سطح پر لاگو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ این آر سی کا ابھی مرکز کی طرف سے سرکاری سطح پر کوئی ذکر نہیں‘ جو کچھ بھی بیان بازی ہے وہ غیرسرکاری اور نجی سطح پر ہورہی ہے۔ یعنی جو چیز ابھی مسئلہ نہیں، اس پر تو نتیش کمار بول رہے ہیں مگر این پی آر (نیشنل پاپولیشن رجسٹر) جسے خود سرکاری دستاویزات میں این آر سی کی طرف پہلا قدم قرار دیا گیا ہے‘ اسے بہار میں منعقد کرنے کی مرکز کو طمانیت دے چکے ہیں۔ ایک طرح سے سی اے اے، این پی آر، این آر سی تینوں ایک دوسرے سے مربوط ہیں لیکن مودی۔ شاہ حکومت عوام کو گمراہ کررہی ہے۔

 

اسمبلی الیکشن سال میں نتیش کمار کی کیا اسٹریٹجی ہے، کسی بھی واضح نہیں ہورہی ہے بلکہ آج کچھ تو کل کچھ کا معاملہ نظر آرہا ہے۔ آر جے ڈی کی ساکھ حالیہ دیڑھ سال میں بہتر ہوئی ہے اور جے ڈی ےو۔ بی جے پی مخلوط حکومت کی قدر عوام کی نظروں میں گھٹنے لگی ہے۔ اس پس منظر میں نتیش کمار نے پرشانت کشور اور پون ورما جیسے بااعتماد رفقائے کار کو پارٹی سے خارج کردیا ہے۔ اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے، آنے والے دو چار مہینوں میں واضح ہوگا۔ نتیش کمار کو آر جے ڈی نے اپنی اسمبلی نشستیں جے ڈی یو سے زیادہ آنے پر بھی چیف منسٹر بنایا تھا، وہ آگے بھی برقرار رہ سکتے ہیں بشرطیکہ سی اے اے جیسے نازک مسائل پر درست موقف اختیار کریں۔ وہ پرشانت اور پون کی حمایت تو کھو چکے ہیں، عوام بھی ان سے دور ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ ان حالات میں ایک ہی بات کہی جاسکتی ہے کہ نتیش کمار پر بی جے پی کی طرف سے کچھ دباو ہے؟
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: