’ڈرگ‘ انگریزی لفظ ہے اور یہ ادویات کے ساتھ منشیات کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ میری اِس تحریر کا تعلق ڈرگس ب معنی ادویات سے ہے۔ دوائیں صحت کے ساتھ جڑی ہیں اور صحت کا زندگی سے گہرا تعلق ہے۔ اس لیے بددیانت، عیش پسند، غیرسماجی عناصر ڈرگس کے ذریعے غیرقانونی دولت کمانے کی دھن میں خاص طور پر دو اقسام کے جرم میں ملوث ہوتے ہیں۔ وہ ڈرگ ریاکٹ چلاتے ہیں جو مقامی سطح سے لے کر انٹرنیشنل لیول تک ہوسکتا ہے، یا پھر نقلی دوائیں بناکر مارکیٹ میں لے آتے ہیں۔ پہلی قسم کا جرم کسی مریض اور اس کے متعلقین کی جیب پر بھاری پڑتا ہے، جب کہ نقلی دوائیں تو عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ ہے۔ حکومتوں کو سرکوبی تو دونوں جرائم کی کرنا چاہئے لیکن نقلی دوائیں ختم کرنا اولین ترجیح ہونا ضروری ہے۔

چند روز قبل امریکا نے ایک بڑی کارروائی میں ایسے ڈرگ ریاکٹ کو بے نقاب کیا جس کی کڑیاں بالی ووڈ، بھارت کو مطلوب داود ابراہیم، اور ایک انڈین فارما کمپنی سے ملتی ہیں۔ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی (ڈی ای اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس ریاکٹ میں داود کا سابق مددگار وکی گوسوامی ملوث ہے اور ایک فارماسیوٹیکل کمپنی کا بھی بڑا رول ہے، جو انڈیا سے کام کرتی ہے اور جہاں ’مندراکس‘ اور ’ایفڈرین‘ جیسے ڈرگس تیار کئے جاتے ہیں۔ 


جہاں تک بالی ووڈ کا تعلق ہے، دو سابقہ اداکاراوں ممتا کلکرنی اور کم شرما کے شوہر اس ریاکٹ کا حصہ ہیں۔ یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ، سدرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک میں ڈی ای اے کی اواخر جولائی میں داخل کردہ تحقیقاتی رپورٹ نے خصوصیت سے ڈی کمپنی سے وابستہ رہ چکے اور ایکٹریس ممتا کلکرنی کے شوہر وکی گوسوامی اور ایک دیگر سابقہ اداکارہ کم شرما کے بیگانہ شوہر علی پنجانی کے نام لئے ہیں۔ اتفاقاً پنجانی کینیا سے فرار ہوکر ممبئی پہنچا جہاں اسے گزشتہ ماہ کے اواخر باندرہ کے ایشین ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں دیکھا گیا تھا۔ مومباسا (کینیا) پولیس نے نیوز ایجنسی ’آئی اے این ایس‘ کو فون پر تصدیق کی کہ پنجانی ایک ڈرگ کیس میں مطلوب ہے۔ مومباسا پولیس اب پنجانی کو انڈیا سے حراست میں لینے کے لیے انٹرپول سے رجوع ہورہی ہے۔


ڈی ای اے رپورٹ انکشاف کرتی ہے کہ جنوبی افریقا میں ڈی کمپنی کے لیے سرگرم ’ڈرگ لارڈ ‘ (ادویات کی غیرقانونی منتقلی میں ملوث شخص) وکی گوسوامی نے بعد میں اپنا اڈہ کینیا کو منتقل کردیا جہاں سے وہ مندراکس، کوکین، حشیش، ہیروئن (افیون سے نکلا ہوا سفید مادہ) اور ایفڈرین کی بھاری مقداریں اسمگل کرتا رہا۔ اس نے ابتدائی طور پر ممباسا میں اَکاشا سنڈیکیٹ کے لیے کام کیا اور بعد میں ڈگرس کے مبینہ سرغنہ اور کم شرما کے شوہر پنجانی کے ساتھ پارٹنرشپ قائم کرلی۔ دوسری طرف گوسوامی منشیات کی منتقلی کے الزامات پر دبئی کورٹ کی سنائی گئی سزا پر جیل کاٹ چکا ہے۔ 2013 میں جیل سے رہائی کے بعد گوسوامی نے اپنا اڈہ کینیا کو منتقل کیا جہاں وہ پنجانی کے ساتھ ربط میں آیا۔


گوسوامی نے ایک ہندوستانی ڈاکٹر بپن پنچل سے رابطہ قائم کیا۔ مومباسا میں منعقدہ میٹنگ میں ڈاکٹر پنچل نے گوسوامی کو یقین دلایا کہ وہ انڈیا میں ایک فارماسیوٹیکل کمپنی سے ایفڈرین کی سپلائی کا انتظام کرے گا۔ وہ کھیپ یوگانڈا کو لے جائیں گے جہاں اسے ’متھ ایمفیتامین‘ میں تبدیل کیا جائے گا۔ ڈی ای اے سراغرسانوں کا انکشاف ہے کہ جب ایفڈرین تیار کرنے والی انڈین کمپنی کی چھان بین شروع ہوئی، تب اسے فوری بند کردیا گیا۔ اس کمپنی کے مالکین کی تصدیق نہ ہوپانے کی وجہ سے اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔


انٹرنیشنل ڈرگ ریاکٹ جس کا امریکا نے پتہ چلایا، اس کی مذکورہ بالا تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ غیرقانونی طور پر دولت کمانے کی بڑے پیمانے پر سرگرمی کے رابطے ہندوستان سے ملتے ہیں، جو حکومت ہند اور متعلقہ ریاستی حکومتوں کے لیے گہری تشویش کا معاملہ ہونا چاہئے، کیوں کہ راست یا بالواسطہ طور پر سرکاری خزانہ کا نقصان ہورہا ہے۔ دوسری طرف نقلی ادویات اور اصلی دوائیں حد سے زیادہ قیمتوں پر فروخت کئے جانے کا معاملہ بھی مساوی طور پر سنگین ہے۔ اس ضمن میں سرکاری حکام کو ترجیحی طور پر سخت سے سخت مہم چلاتے ہوئے خاطیوں اور مجرمانہ عناصرکے خلاف عبرت انگیز کارروائی کرنا ضروری ہے۔ میری عوام و خواص سے بھی اپیل ہے کہ وہ بھی اپنی ذمہ داری محسوس کریں اور ڈرگس ادویات کے معاملے میں چوکسی سے کام لیا کریں۔ مختلف میڈیکل شاپس سے دوائیں خرید کر جانچیں کہ آیا یکسانیت ہے یا کس طرح کا فرق ہے؟ ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات کو ہی ترجیح دیں، کئی میڈیکل شاپس ایسے ہیں جو مریضوں گاہکوں کو متبادل کی پیشکش کرتے ہیں۔ اگر آپ کے لیے کسی وجہ سے متبادل دوا خریدنا ضروری ہو تو اسے ڈاکٹر کے علم میں لائے بغیر استعمال نہ کریں۔ مختصر یہ کہ جب تک عوام و خواص بیدار نہیں ہوں گے، حکومتوں کو متحرک کرنا مشکل ہے، اور جب یہ نہیں ہوگا تب کچھ سدھار بھی نہیں ہوگا۔


మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: