گزشتہ رات بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کی میزبانی کا پاپولر ٹی وی ریالیٹی شو ”بگ باس 13“ اختتام پذیر ہوا۔ یہ شو ”بگ برادر“ (جسے نیدرلینڈز میں جان ڈی مول نے پیش کیا تھا) کی کامیابی سے متاثر ہوکر انڈیا میں نومبر 2006 میں متعارف کرایا گیا اور اب تک اسے 7 مرد اور 6 خواتین نے جیتا ہے۔ ابتدائی تین سال ارشد وارثی ، شلپا شٹی اور امیتابھ بچن نے بگ باس شو کی میزبانی کی۔ چوتھے سال سے لگاتار سلمان خان اس شو کا لازمی حصہ بن گئے ہیں۔ بلاشبہ گزشتہ دیڑھ دو دہوں سے وہ اور شاہ رخ خان اور عامر خان بالی ووڈ پر سکہ جمائے ہوئے ہیں۔ ان سب کی بڑی ”فیان فالوونگ“ ہے۔

 

یورپ یا مغربی دنیا اور مشرقی ملکوں کی تہذیب و ثقافت اور اخلاق و شائستگی میں بڑا فرق ہے۔ میرے خیال میں یہ شو جسے پہلے سال ’سونی ٹی وی‘ پر پیش کیا گیا اور دوسرے سال سے لگاتار ’کلرز‘ چیانل پر پیش کیا جارہا ہے، کم از کم ایک دو نسلوں کیلئے اخلاق و شائستگی کے ساتھ زندگی میں حقیقی مسابقت سکھانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ افسوس کہ پروڈکشن کمپنی ”انڈیمال انڈیا“ اور شو کے میزبانوں خاص طور سلمان خان کبھی اس پہلو پر توجہ دیتے دکھائی نہیں دیئے۔

 

میں نے کبھی کوئی بگ باس سیزن مکمل نہیں دیکھا۔ البتہ جرنلسٹ ہونے کے ناطے ہر شعبہ کو کم یا زیادہ ’فالو‘ کرتے رہنا پڑتا ہے۔ بگ باس شو سے 6 سال قبل ایک اور مغربی پاپولر ریالیٹی (گیم) شو ”کے بی سی یا کون بنے گا کروڑپتی“ کا آغاز ہوا تھا۔ اس شو کے ساتھ امیتابھ بچن کا ٹی وی کریئر شروع ہوا جو آج تک جاری ہے۔ امیتابھ بچن کی شناخت بن چکا ”کے بی سی“ کچھ وقفوں کے باوجود تاحال 11 سیزن مکمل کرچکا ہے، جن میں صرف ایک سیزن (تیسرا) کی میزبانی شاہ رخ خان نے کی تھی۔ تاہم، موجودہ بالی ووڈ سوپراسٹار اس معاملے میں بُری طرح ناکام ہوئے۔ 

 

بہرحال اس طرح کے ریالیٹی شوز سے مسابقت کے ساتھ ساتھ ”ایک کام دو کاج“ کے مصداق ویورز کو اچھی باتیں بھی سکھائی جاسکتی ہیں، سبق آموز مناظر دکھائی جاسکتے ہیں۔ انٹرٹینمٹ انڈسٹری یعنی فلم، ٹی وی وغیرہ کی کامیابی کیلئے ”ولگر“ (گھٹیا اور اخلاق سوز) حرکتیں کرنا اور دکھانا ہرگز ضروری نہیں۔ اس تفریحی صنعت کی تاریخ گواہ ہے کہ شائستہ اور سبق آموز فلمیں اور ٹی وی پروگرام ایسے ریالیٹی شوز سے کہیں زیادہ کامیاب، مقبول اور یادوں میں دیر تک قائم رہے ہیں۔ 1960 میں ریلیز کی گئی فلم ”مغل اعظم“ میں دکھایا گیا صاف ستھرا عشق 60 سال بعد بھی اُس نسل کو یاد ہے۔ اب تو حال یہ ہے کہ چند مہینے یا سال گزرنے پر فلمیں اور ان کا مرکزی موضوع یاد نہیں رہتے۔

 

مختصر یہ کہ مسابقتی ریالیٹی شوز ”کیڈبری بورنویٹا کوئز کانٹسٹ“ (1972 میں شروع ہوا تھا)، کے بی سی، داداگیری اَن لمیٹیڈ (2009 سے جاری) میں بچوں سے لے کر بڑوں اور بوڑھوں کو تک صحت مند مسابقت کی تحریک حاصل ہوتی ہے، جو انھیں کروڑپتی بھی بناسکتی ہے۔ ایسا ہی ”بگ باس“ میں زیادہ پُرکشش انداز میں کیا جاسکتا ہے۔ اول، یہ کہ سلمان خان نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں بلاشبہ مقبول اسٹار ہیں۔ بگ باس کے گھر میں رہتے ہوئے ٹاپ پرائز کیلئے مسابقت کرنے والے اپنے اپنے شعبہ کے اسٹار ہونے کے ساتھ ساتھ زیادہ تر خوش شکل ہوتے ہیں۔ دن بھر مکان میں اور گھر سے باہر محنت کرنے والے مرد و خواتین اور نوجوانوں کیلئے رات میں خوش شکل چہرے کچھ دیر کیلئے سہی اُن کی تھکن کا احساس ختم کرتے ہوں گے۔ اس طرح کے شو کو محض عاشقی، تو تو ‘ میں میں، غیبت و الزام آرائی جیسی منفی انسانی خصلتوں کی نذر کردینا میرے خیال میں دستیاب موقع کا درست استعمال نہیں ہے۔ 
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: